مُجھے آگ کے پھول دو مَت کمینے
غلط فہمیوں مِیں رہو مَت کمینے
اَگر مُجھ سے مِلنا ضروری نہیں ہے
تو مِلنے کی باتیں کرو مَت کمینے
سَمُندر اَگر سامنے ہے تُمھارے!
تو چُلُّو میں پانی بھرو مَت کمینے
تُمھیں جانتی ہوں، مِرے سامنے تُم
ہَواؤں مِیں ایسے اُڑو مَت کمینے
اَگر حق پہ ہو تُم کرو سامنا پھر
یُوں محفل سے میری اُٹھو مَت کمینے
مَیں جو کہہ رہی ہوں اگر یہ غلط ہے
تو یوں سر جھکا کر سُنو مَت کمینے
سمجھتے ہو عِزّت کا مطلب اگر تم
تو ذِلّت کے ہاتھوں مرو مَت کمینے
اگر بے حیائی سے آنکھیں بھری ہیں
تو نظریں اُٹھا کر چلو مَت کمینے
ملایا ہے اشکوں مِیں کاجلؔ ہمیشہ
نتیجہ بھی بھگتو، ڈرو مَت کمینے
سمیرا سلیم کاجلؔ
(اسلام آباد)
0 Comments
please don't enter any spam link in the comment box